حریف زندہ رہے یار مر گئے میرے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

حریف زندہ رہے یار مر گئے میرے
کہ اس فسانے میں کردار مر گئے میرے

زمانے بھر میں کوئی بھی نہیں رہا اپنا
جہاں کہیں بھی تھے حبدار مر گئے میرے

عجیب فلم بنی ہے مری جوانی پر
قدم قدم پے ادکار مر گئے میرے

میں اپنے شہر میں اب اپنی آشنا ہوں فقط
یہ واقعہ ہے کہ غم خوار مر گئے میرے

کوئی بھی نوحہ کناں اب نظر نہیں آتا
میں مر گئی تو عزادار مرگئے میرے

دیارِ غیر میں لوٹا گیا مجھے اکثر
یہی تو دکھ ہے طرفدار مر گئے میرے

کوئی ستم ہے نہ کرم ہے کئی مہینوں سے
کسی سبب سے ستم گار مر گئے میرے

گزر گئے ہیں زمانے مری محبت کے
مرے خیال میں دلدار مر گئے میرے

Rate it:
Views: 993
06 Feb, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL