حسابوں سے بڑھ کر دئے جا رہا ہے
وہ احساں پہ احساں کئے جا رہا ہے
ہے رگ رگ میں انسان کی ناسپاسی
کرم پھر بھی مالک کئے جا رہا ہے
سڑک پر ہیں لاشوں کے انبار بکھرے
جسے دیکھئے منہ سئے جا رہا ہے
لگی بددعا ساقی، واعظ کی تجھکو
جو آتا ہے وہ بن پئے جا رہا ہے
ہر اک شخص کی داستاں بس یہی ہے
کہ زندہ نہیں ہے، جئے جا رہا ہے
جو پوچھا، کہا امن کا ہوں میں راہی
جو دیکھا تو خنجر لئے جا رہا ہے