وہ مجھ سے حسد میں بہت آگے نکل گیا
گمان یہ بھی نہ کیا کے کیا ہوگا انجام اسکا
ہر حربہ اس نے آزما لیا حسد کی لڑائی میں
بھول گیا وہ کے دھکیل رہا وہ خود کو کھائی میں
دشمنی کے غصے میں حسد اسکی انتہا کی ہوگی
ہوش اسے یہ بھی نہ رہا کے کون اپنا کون پریا ہے
سنا ضرور تھا کے حسد کی نظر کھا جاتی ہے خوشیوں
آج تو دیکھ بھی لیا جب لوٹ گئی پل بھر میں میری اپنی دنیا
دعا ہے الله کبھی کسی کو حاسد سے نہ ملواے زندگی میں
یہ وہ لوگ ہیں جو چپ چاپ جلا دیتے ہیں آنگن کسی کا
کنول خود کو اب سواے دلاسے کے تو کچھ دے نہیں سکتی
مجھے کیا خبر تھی کے وہ حسد میں ا تنا آگے نکل جائے گا