تمہیں دیکھا تو پاس آنے کی حسرت ہوئی پاس آیا تو دل میں اترنے کی حسرت ہوئی حسرت تو ہوتی ہے کئی چیزو کو دیکھ کر اے سیف حسرت کو حسرت ہی رہنے دو دل میں بار بار یہ حسرت ہوئی