کاش کہ کتاب زندگی سے
میں ان اوراق کو پھاڑ پاتی
جن کے تحت میری زندگی میں
نہ تمہارا نام و نشان ہو
مگر یہ ممکن نہیں
زہین کے وسیع آہئنہ میں
جب کسی کا عکس دیکھیں تو
پھر فراموش نہیں ہوتا
بُھلا تو دیں ہم اسے
مگر یہ ممکن نہیں
بے کار کی امیدوں سنگ
زندگی کے کینوس میں
حسین رنگ بھرتے ہیں
لازمی سندر تصو یر بنے
مگر یہ ممکن نہیں
خواہشات کے دائروں میں
گومتے ہی رہتے ہیں، آنسو بہتے ہیں
ہجر میں توکبھی حسرت میں
اْنسو نہ آئیں،ہم تو یہ چاہیں
مگر یہ ممکن نہیں