حسرتوں کو اپنے دل میں جگہ مت دینا
میں نہ رہوں تو خود کو سزا مت دینا
مشکل ہے تیرے ہجر میں گزارا کرنا
بھول کر بھی مجھے جینے کی دعا مت دینا
نکل جاتے ہیں جو آنسو بے مول ہوتے ہیں
یوں اپنے جزبوں کو تم کبھی ہوا مت دینا
کرچکا ھوں میں بھی حالات سے سمجھوتہ
پھر کسی کو اپنا خلوص اپنی وفا مت دینا
تم کو بھی تھی در پیش اک مصیبت شاید
بچھڑنے کو والوں کو کبھی بددعا مت دینا
جانے والے کبھی لوٹ کر نہیں آتے احسن
سو مرنے والوں کو کبھی صدا مت دی