یہ شامیں راتوں میں
یہ راتیں صحبوں میں
بدلتی جارہی ہیں
تیرے انتظار میں آنکھیں برستی جارہی ہیں
تیرے ساتھ کی صرف چاہ ہے طلب نہیں زمانے کی
میری جسارتیں اور بڑھتی جارہی ہیں
امید سے کہہ دو نا آئے اب مجھے بہلانے
سانسیں میری اب ٹوٹتی جارہی ہیں
بہت کر لی تیرے خیال سے ملاقاتیں
وہموں سے سوچیں اب بچھڑتی جارہی ھیں