خود سے ہی اک سوال کرتے رہے
اب تک کیا کمال کرتے رہے
عمر بھر نفس کے اسیر رہے
زندگی کو وبال کرتے رہے
جس کو جانا , اسے برا جانا
نیک خود کو خیال کرتے رہے
خود ہی رغبت سے ہر برائی کی
بعد میں پھر ملال کرتے رہے
ان کو عادت تھی مسکرانے کی
اور ہم کیا خیال کرتے رہے