حشر کے خوف جانے کہاں رہ گئے

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: توقیر اعجاز دیپک, Jhang

حشر کے خوف جانے کہاں رہ گئے
بن کے دل وسوسوں کے مکاں رہ گئے

دل کے نابین دیدار کر نہ سکے
ہر طرف تیرے جلوے عیاں رہ گئے

پاسباں تو فقط اپنی دھن میں چلے
اور پیچھے بہت کارواں رہ گئے

آتشِ نفرت و ضد دہکتی رہی
اور جلتے کئی آشیاں رہ گئے

پھول بازار میں لا کے بیچے گئے
سر جھکاۓ کھڑے باغباں رہ گئے

پھر کیوں تقدیر نے روبرو کر دیا
جب فقط فاصلے درمیاں رہ گئے

گھپ اندھیرا ہوا اُس کے جب ہر طرف
اس نے پوچھا کہ دیپک کہاں رہ گئے

Rate it:
Views: 315
17 May, 2024