حصار غم سے نکل اپنی زندگانی بچا

Poet: عطاالحسن By: راحیل, Islamabad

حصار غم سے نکل اپنی زندگانی بچا
نگاہ ہجر میں آئی ہوئی جوانی بچا

یہ لوگ پیار کے حاسد ہیں میرے قصہ گو
کسی کی ایک نہ سن تو فقط کہانی بچا

عجیب رنج تھا جس نے یہ آنکھ بنجر کی
میں اتنا رویا مری آنکھ میں نہ پانی بچا

ہر ایک چیز نہ غصے سے کوڑے‌ دان میں پھینک
قرار دل کو بھی اس کی کوئی نشانی بچا

خزاں رتوں نے بھی برسوں تلک جلایا مجھے
نمو کو بھی نہ کوئی دست باغبانی بچا

رفاقتوں کا حسن اور کچھ نہیں حاصل
بچا تو دل میں فقط رنج رائگانی بچہ

Rate it:
Views: 548
28 Jan, 2022