حل طلب سارے سوالات گلہ کرتے ہیں
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistanحل طلب سارے سوالات گلہ کرتے ہیں
جو رہے دل میں جوابات گلہ کرتے ہیں
کیوں نہ محسوس کیا عشق میں درد دنیا
مجھ سے اب میرے خیالات گلہ کرتے ہیں
ہم بھلا دیتے ہیں ہر ساز شکستہ کی صدا
بھولے بسرے ہوئے نغمات گلہ کرتے ہیں
تو مرے پاس ہے اب پھول میں خوشبو کی طرح
پھر بھی کیوں وصل کے لمحات گلہ کرتے ہیں
ہم جنھیں چھوڑ کے آئے ہیں نئی دنیا میں
اب وہ بچپن کے مکانات گلہ کرتے ہیں
کس نے کھولے ہیں مصائب کے دریچے زاہد
آج ہر شہر کے حالا ت گلہ کرتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






