حریفِ نکتۂ توحید ہو سکا نہ حکیم نگاہ چاہیے اسرارِ لا الہ کے لیے خدنگِ سینۂ گردوں ہے اس کا فکرِ بلند کمند اس کا تخیل ہے مہر و مہ کے لیے اگرچہ پاک ہے طینت میں راہبی اس کی! ترس رہی ہے مگر لذتِ گنہ کے لیے