حیات جہاں کی اس تقسیم کے وقت
بے ترتیب یہ زندگی میرے نام ہوئی
ڈھونڈ سکے نہ مجھ کو کوئی بھی
میری شناخت ہی یہاں گمنام ہوئی
میرا میرے سوا یہاں کون ہے اب؟
خود ہی کی تلاش میں شام ہوئی
مجھ کو خود سے ہے یہاں ڈر بہت
اور موت تو بس یونہی بدنام ہوئی
غیب سے ہی کوئی مدد ہو اب بس
میری تو ہر اک کوشش ناکام ہوئی
اس قید سے مجھ کو بچائے کیا اب؟
مجھ پر تو شراب بھی حرام ہوئ
لو! آ گئ مجھ کو بھی موت کہ اب
میرے جینے کی آزمائش تمام ہوئی