حیات گم گشتہ--چودہ

Poet: Tahir By: Dr Khizar Hayat Tahir, Rawalpindi

 کیا یا د تجھے بھی آ تے ہیں
ا ک لڑ کی تھی ا ک لڑ کا تھا
چٹھی کر کے د فتر سے سڑ کو ں پہ پھر تا ر ہتا ہے
تقد یر بھی شا ید ہر د م بر کے کی تا ک میں ر ہتی ہے
مو قع پا تے ہی ا س کو گھر ے میں لے لیتی ہے
پر ا نے زخم ہر ے کر دیتی ہے
شا م کو لڑ کا شہر سے با ہر پا ر ک میں بیٹھا ر ہتا تھا
خا لی خا لی ذہن لئے لو گو ں کو تکتا ر ہتا تھا
ز یست کی گہما گہمی سے وُہ ا لگ تھلگ سا ر ہتا تھا
چا رو ں جا نب ا س کے زندگی ر و ا ں د و ا ں سی ر ہتی تھی
وہ بھی ا یسی شا م تھی جس نے ز ند گی کا ر خ مو ڑ د یا
ا یسا ا ک طو فا ن تھا جس نے ا سے ا چا نک گھیرا تھا
پا ر ک کی ا ک بنچ پہ لڑ کا جا مد سا کت بیٹھا تھا
و ہ چہرہ ہا ں و ہ چہرہ ا س لڑ کی کا چہر ہ تھا
جو لا کھو ں میں بس ا یک ہی تھا
و ہ چہرہ
د ل پہ نقش ا ور ذہن پہ ہا و ی تھا
و ہ چہرہ
جس کے لئے و ہ د ر در پھر تا ر ہتا تھا
و ہ چہر ہ
جسے کو بکو ڈ ھونڈا تھا ا س نے
و ہ چہرہ
جس کے لئے ا س نے د ن کا چین
او ر را تو ں کی نیند گنو ا ئی تھی
کیا یا د تجھے بھی آ تے ہیں
ا ک لڑ کی تھی ا ک لڑ کا تھا
( جا ر ی)

Rate it:
Views: 972
12 Apr, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL