کیا یا د تجھے بھی آ تے ہیں
ا ک لڑ کی تھی ا ک لڑ کا تھا
پہنچ کے گا ؤ ں لڑ کے کا د ل ر یزہ ریز ہ ہو تا ہے
خو ب محل گر کے سب ٹکڑ ے ٹکڑ ے ہو تے ہیں
سُند ر سپنے سا ر ے ا س کے مٹی میں مل جا تے ہیں
د ل کا نگر سا را لڑ کے کا زیر و ز بر ہو جا تا ہے
جب لو گ اُ سے بتلا تے ہیں
گھر و ا لے لڑ کی کو لے کر د و ر کہیں جا بستے ہیں
شب کی سیا ہ چا در میں چھُپ کر گا ؤ ں سے ا یسے جا تے ہیں
سُر ا غ ر ا ہ نہ منز ل کا نشا ں کو ئی پیچھے ا ن کے ملتا ہے
سُن کے با تیں گا ؤ ں کی لڑ کا کو ن کے آ نسو ر و تا ہے
ا ند یشے ا ور وسو سے لڑ کی کے اُ سے یا د آ تے ہیں
ا و ر یقین اُ سے ہو جا تا ہے
ا پنو ں سے د ھو کا کھا یا ہے
ا ب د و ش کسے د ے سکتا تھا
ا پنو ں کا ڈ سا کیا کر سکتا تھا
لڑ کی ا و ر لڑ کا جو د و نو ں ہھر و فر ا ق کے ما ر ے تھے
(جا ر ی)