حیاتَ غُم گشتہ

Poet: Tahir By: Dr Khizar Hayat Tahir, Rawalpindi

یادیں کچھ بیتے لمحوں کی
کیا تُجھ کو بھی تڑپاتیں ہیں
معصوم سے کھیل لڑکپن کے
اور سُندر خواب جوانی کے
کیا تُجھ کو بھی یاد آتے ہیں
وُہ دھول اُڑاتی گلیوں میں
وُہ گاؤں کی پگڈنڈیوں پر
اُن اُونچے نیچے رستوں پر
جو بھاگے داڑے پھرتے تھے
اور کھیتوں میں کھلیانوں میں
جو ننگے پاؤں چلتے تھے
اَ ک لڑکی تھی اَک لڑکا تھا
کیا تجھ کو بھی یاد ُ آتے ہیں
گرما کی گرم دوپہروں ہیں
پیپل کی گھنیری چھاؤں تلے
تالاب کنارے بیٹھ کے وُہ
اُس ٹھنڈے ٹھنڈے پانی پر
کچھ عکس اُبھارا کرتے تھے
پھر باتیں کرتے رہتے تھے
اور دھول اٹے پیروں کو وُہ
پانی میں جھلا کر دھوتے تھے
اور جھاگ اُڑایا کرتے تھے
کیا تجھ کو بھی یاد آتے ہیں
اَک لڑکی تھی اَک لڑکا تھا
 

Rate it:
Views: 508
08 Aug, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL