کیا یا د تجھے بھی آ تے ہیں
اک لڑ کی تھی اک لڑ کا تھا
پھر گھڑ ی وُہ ہجر کی آ پہنچی
جو زیست کا رو گ بن جا تی ہے
اور ہجر و فر ا ق کے وُ ہ لمحے جو در د مسلسل دیتے ہیں
جو صد یو ں پہ محیط ہو جا تے ہیں
جو ر و ح میں نشتر کی ما نند
چنھتے ہیں ا و ر گھا وُ لگاتے ہیں
وُہ گھا ؤُ جو کبھی بھر تے ہی نہیں
ا ور در ماں کے محتا ج نہیں
فر قت کی لمبی کا لی شب پھر چھا گئی اُ ن کے جیو ن پر
وُہ ا یسی ستم گر را ت کہ جسکی سھر کا کوئی ا مکاں ہی نہیں
کیا تجھ کو بھی یا د آ تے ہیں
اک لڑ کی تھی اک لڑ کا تھا