حیرتوں کے منہ بھی ہیں کھلے ہوئے ۔شاہین

Poet: Shaheen Mughal By: Shaheen Mughal, gjn

حیرتوں کے منہ بھی ہیں کھلے ہوئے
تیرے لفظوں کی تیز دھار سے
میرے آنسو، میری سسکیاں بھی
ہیں سہمے ہوئے
ہوا بھی چپ چاپ ،اداس ہے
فضا بھی خاموش،سوگوار ہے
رات کے پچھلے پہر ،سوچوں کا قہر
بس گھڑی کی ٹک ٹک ہے
اور دل کی دھک دھک ہے
ہزار وسوسے ہیں
ہزار سوال ہیں ۔جان کا وبال ہیں
اور میں ہوں تنہا شاہین
سکوت ہے اس قدر
اندھیرے کو بھی لگ رہا ہے ڈر
میرے مقدر کے عقب میں
حسرتوں کی چاپ ہے
بے یقینی کی چھاپ ہے
تیری ہر بات بھی تو سچی نہیں
یوں قطرہ قطرہ موت اچھی نہیں
آس کی روشنی کے عذاب اب
سہے نہیں جاتے
صدموں کے جام پئے نہیں جاتے
اے غم آتش
ان سے بچا لو
مجھے آج پورے کا پورا جلا دو
مجھے خود میں پناہ دو
مجھے خود میں چھپا لو
مجھے خود میں چھپا لو

Rate it:
Views: 400
04 Jan, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL