حیرتوں کے منہ بھی ہیں کھلے ہوئے
تیرے لفظوں کی تیز دھار سے
میرے آنسو، میری سسکیاں بھی
ہیں سہمے ہوئے
ہوا بھی چپ چاپ ،اداس ہے
فضا بھی خاموش،سوگوار ہے
رات کے پچھلے پہر ،سوچوں کا قہر
بس گھڑی کی ٹک ٹک ہے
اور دل کی دھک دھک ہے
ہزار وسوسے ہیں
ہزار سوال ہیں ۔جان کا وبال ہیں
اور میں ہوں تنہا شاہین
سکوت ہے اس قدر
اندھیرے کو بھی لگ رہا ہے ڈر
میرے مقدر کے عقب میں
حسرتوں کی چاپ ہے
بے یقینی کی چھاپ ہے
تیری ہر بات بھی تو سچی نہیں
یوں قطرہ قطرہ موت اچھی نہیں
آس کی روشنی کے عذاب اب
سہے نہیں جاتے
صدموں کے جام پئے نہیں جاتے
اے غم آتش
ان سے بچا لو
مجھے آج پورے کا پورا جلا دو
مجھے خود میں پناہ دو
مجھے خود میں چھپا لو
مجھے خود میں چھپا لو