حیرتِ انسان
Poet: Mohammad shaukat mehmood By: Mohammad shaukat mehmood, Jhelumاس عالم میں , اک میں ھی کیوں , صاحبِ نظر ٹھرا
یہ کیارازِ حقیقت ھے , مجھے کوئی تو بتائے
چاند , زمین , سورج , اور ان جیسےکروڑوں اربوں
کس بحرکے موتی ھیں , مجھے کوئی تو بتائے
بحر کے اک موتی میں , رواں اک زندگی ھے , کیسے
اس موجِ رواں میں , کوئی میری حیثیت تو بتائے
ہنسی , مجھےآتی ھے , جیون کے تما شے پر
دنیا میں ھے جینا کیا ؟ مجھے کوئی توبتا ئے
عقل تومری , متفکر ھے , اس بحرِ عالم میں
کون ھوں , کیا ھوں , کوئی تو بتائے
یہ دنیاکاعالم آج , جواک ذرہ ھےنظرکےسامنے
بجز ذرے کے , باقی ھے کیا , کوئی تو بتائے
ھم توابھی خودکو , اک ذرےمیں ھیں , الجھائے
رواں کیسے ھےیہ عالم , کوئی تو بتائے
کیوں چھیڑےھےتری فکرسازِفطرت کو اے شوکت
ماورٰی عقل , ابھی ان رازوں سے , کوئی کیسے بتائے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






