خار پہ سویا کرتے ہیں خار پہ چلا کرتے ہیں
محبوب سے گلزار میں پت جڑ میں ملا کرتے ہیں
آداب عشق کو سرفہرست رکھا کرتے ہیں
غمزدہ نہ ہو کہیں اس سے ڈرا کرتے ہیں
کبھی حرف شکایت تک نہ کیا اس سے
اس کی یاد میں روز مرا کرتے ہیں
اس کا کیا ڈر محسن تو صرف اتنا بتا
جب ان کے لیے ہم شام سحر کیا کرتے ہیں