خامشی کی زباں

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

جان جاں کچھ کہو
خامشی کی زباں سنتے سنتے مرے کان تھکنے لگے
جانتا ہوں محبت میں اظہار کب کھوکھلے حرف و معنی کا محتاج ہے
مانتا ہوں محبت وہ احساس ہے
جس میں خاموشیاں بات کرنے لگیں
نت نئے خواب آنکھوں میں سجنے لگیں
روح سننے لگے دھڑکنوں کی زباں
پھر بھی اب جان جاں
خامشی کی زباں سنتے سنتے مرے کان تھکنے لگے
کچھ کہو
شرمگیں مسکراہٹ میں لپٹی ہوئی ہجر کی داستاں
وسوسوں میں گھرا، آنسوؤں سے لکھا دھڑکنوں کا بیاں
اپنے جذبوں کو لفظوں کی پوشاک دو
ٹوٹا پھوٹا سہی، الجھا الجھا سہی
کوئی اظہارہو
کیونکہ اب جان جاں
خامشی کی زباںسنتے سنتے مرے کان تھکنے لگے

Rate it:
Views: 419
30 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL