نیا سال پرانا موسم
وہی بارش وہی پانی، وہی دل وہی کہانی
پرانی یادوں کو گرماتا، اُدھوری باتوں کو دہراتا
سرد موسم
بارش میں بھیگے خزاں کے مارے سوکھے پیڑ
پُراسرار فضا میں، ٹھنڈی ہوا میں سہمے پنچھی
ان اُجڑے پیڑوں کا، ان اپنے ڈیروں کا
عجب طریقے سے خاموش ماتم منا رہے ہیں
نئے سال کو اور ماتمی بنا رہے ہیں