خاک مے مل جائے یا مٹ جائے۔۔۔

Poet: اظہر صابری By: Azhar Sabri, New Delhi

خاک مے مل جائے یا مٹ جائے اس جہاں سے
زبان کا ذائقہ ہے جو نکلے گا زبان سے

جسم کو تقمیل کیا خدا کے نافرمانو نے
پھر بھی روح پرواز کر گئی جسم جان سے

زبان دیا ہے کسی کو میرا بھی کچھ وجود ہے
جو تیر نکلتا ہے واپس آتا نہیں کمان سے

عتاب کو خوشی کے چادر مے لپیٹ ڈال
کہ آ دیکھ سیرت کا غل تاثیر ترزمان سے

ملا ناشاد بدنصیبی بندگی کے بعد بھی
کوئی کب مانگتا ہے اب اس جہاں کےانسان سے

تعجب نہیں کوئی مجھے ایک سچ ہی تو کہا تھا
تصوف کا تصویر دکھایا تھا ایمان سے

درد غم کے محفل مے شریک تھا میں بھی
کبھی آنت کا پتا ملتا نہیں احسان سے

عطف عظیم نہ کر کبھی کسی سے اظہر
عرضمند بھی ہوتا ہے قلب کے ارمان سے

 

Rate it:
Views: 524
22 Sep, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL