عجیب درد بھری لذّتیں بہار میں ہیں
کہ جتنے پھوُل ہیں، شبنم کے انتظار میں ہیں
٭
کتنا رنگیں مرے فن کا مجھے انعام ملا
مرحبا زخم شماری! کہ بڑا کام ملا
٭
تمھیں خلعت کے بدلے فرشِ پاانداز ملتا ہے
یہیں سے بات کھُلتی ہے یہیں سے راز ملتا ہے
٭
مسافرو، کوئی شب بیکراں نہیں ہوتی
یہ ظلمتوں کی پہیلی کہاں نہیں ہوتی
٭
چمن میں اہلِ چمن در پئے چمن ہو گے
خبر نہ تھی کہ بہاروں کے یہ چلن ہوں گے