خبر کيا تھی نہ ملنے کے نئے اسباب کر دے گا

Poet: Mohsin Bhopali By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

خبر کيا تھی نہ ملنے کے نئے اسباب کر دے گا
وہ کر کے خواب کا وعدہ مجھے بے خواب کر دے گا

کسی دن ديکھنا وہ آ کے ميری کِشتِ ويراں پر
اچٹتی سی نظر ڈالے گا اور شاداب کر دے گا

وہ اپنا حق سمجھ کر بُھول جائے گا ہر احساں
پھر اس رسمِ انا کو داخل آداب کر دے گا

نہ کرنا زعم اس کا طرز استدلال ايسا ہے
کہ نقشِ سنگ کو تحريرِ موجِ آب کر دے گا

اسير اپنے خيالوں کا بنا کر ايک دن محسن
خبر کيا تھی ميرے لیے کامياب کر دے گا

Rate it:
Views: 644
22 Sep, 2011