ختم ہوں گے قہقہے افسردگی رہ جائے گی سب خودی جاتی رہے گی بیخودی رہ جائے گی دیکھ لو تم آج تازہ گل کا حسن و شباب کل کہاں گلشن میں اتنی دل کشی رہ جائے گی ایک دن آئے گا ایسا ہم نہ ہوں گے بزم میں گونجتی ہر کان میں اپنی ہنسی رہ جائے گی