آج دیکھنا ہیں کہ
وہ کیا بہانا لگائے گا
اپنے عیبوں کا سہرا
کس پر سجائے گا
وہ لوٹ کر آئے گا
یا یوہی چلا جائے گا
دیکھنا ہیں وہ برسات میں
اور کتنا رولائے گا
جو بھرم تھا ُاس پر
وہ تو ٹوٹ گیا
سوچتی ہوں اب وہ وہی
مقام کہا سے لائے گا
خدا جانے میں کتنی ُبری ہوں لکی
پر ُاسے اب اچھا کون کہہ پائے گا
شاید میری ہی خطاء تھی جو
محبت کو عبادت سمجھا
بے وفا جا ڈھونڈ زرا
ُتو ایسی خطاء کہا سے لائے گا