خدا نہ ہوا کر

Poet: Malik Shahzaib Ali Nasir Awan By: Malik Shahzaib Ali Nasir Awan, Lahore

میں پرستش کا عادی ہوں، تو سیخ پا نہ ہوا کر
مٹی کا صنم ہے، خاک ہی رہ ، خدا نہ ہوا کر

میرے ہاتھ تو خالی ہیں قسمت کی لکیروں سے بھی
میرے جیسے بدنصیب کے لئے، تو باوفا نہ ہوا کر

وحشت دل کی آوارگی میں چین و سرور لٹا کر
گلی گلی پوچھتے پھرتے ہیں پتہ، تو لاپتہ نہ ہوا کر

ہماری تو عمر گزری، تیرے اک وعدے کے سہارے
او وعدہ شکن،تو کوئ تو وعدہ نبھا، بے وفا نہ ہوا کر

سکندر و دارا، زلیخا و یوسف، سب کہانی ہو گئے
تو چار دن کی جوانی پہ خود سر، اتنا نہ ہوا کر

شب ہجر چاہنے والوں پہ، قضا سی گزرتی ہے ناصر
تجھ بن گزارہ نہ ہو جن کا، ان سے جدا نہ ہوا کر

Rate it:
Views: 2756
06 Jan, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL