خدا کرے کہ نیا سال یہ مبارک ہو
یہی دعا ہے مری مسکرائے شاد رہے
کبھی بھی رنج و الم کی گھٹائیں نہ برسیں
تجھے نشاط ملے ، گھر ترا آباد رہے
نہ سوچنا کہ میں کس حال میں ہوں ، کیسا ہوں
غموں کو سہتے جیا ہوں میں یوں ہی جی لوں گا
ترے لبوں پہ چٹکتی رہیں سدا کلیاں
تری جدائی میں سب اشک اپنے پی لوں گا
یہ سال نو ترے گلشن کو دے بہار نئی
ترا سہاگ سلامت رہے دعا ہے مری
تو میری ہو نہ سکی یہ تو میری قسمت ہے
میں پا کے بھی نہ تجھے پا سکا سزا ہے مری
بھلا سکوں گا نہ دل سے کبھی بھی تیرا خیال
تو مجھ کو یاد نئے سال میں بھی آئے گی
میں کوششیں تو کروں گا کہ خود کو بہلاؤں
مگر تو خوابوں میں آ کر مجھے رلائے گی
خدا کرے کہ نیا سال یہ مبارک ہو
یہی دعا ہے مری مسکرائے شاد رہے
کبھی بھی رنج و الم کی گھٹائیں نہ برسیں
تجھے نشاط ملے گھر ترا آباد رہے