خدارا غم خاروں کو میری داستاں کبھی نہ سنانا
گھر جاؤ تو میرے یاروں کو میری دیستاں کبھی نہ سنانا
وہ قابو نا کر پائیں گے اپنی آنکھوں کے ساگر کو
تم درد کے ماروں کو میری داستاں کبھی نہ سنانا
پھولوں کے گلشن میں رہا ہوں میں شاید سدا سے
دیکھو تیز خاروں کو میری داستاں کبھی نہ سنانا
یہ اندھیرے ہی شاید میرا مقدر ہن گئے ہیں
اب چاند ستاروں کو میری داستاں کبھی نہ سنانا
بے ساختہ وہ میرے حال پر رو نا دیں کہیں
خوش رنگ بہاروں کو میری داستاں کبھی نہ سنانا
تمہیں بھی نا لیں ڈوبیں کہیں یہ غم کی لہریں
دریا کے کناروں کو میری داستاں کبھی نہ سنانا
تنویر کی داستاں کو وہ کوئی غلط رنگ نا دے دیں
افسانا نگاروں کو میری داستاں کبھی نہ سنانا