خدارا کچھ ذرا سمجھو
Poet: طارق اقبال حاوی By: Tariq Iqbal Haavi, Lahoreیہ ہے تو رب کی جانب سے، رضا سمجھو، سزا سمجھو
نہیں ہے بات معمولی، خدارا کچھ ذرا سمجھو
سانس لینا اذیت ہو، سوچو کیسی طبیعت ہو
ہے یہ موت کی دستک، محض نہ عارضہ سمجھو
جو لقمہ بن چکے اِسکا، انہی سے کچھ سبق سیکھو
بہت تکلیف دہ ہے یہ، اسے موذی وَبا سمجھو
بناﺅ لوگوں سے دُوری، اِسی میں ہے سمجھداری
موت ہے تاک میں باہر، گھروں میں ہی بقا سمجھو
معالج جو بتاتے ہیں، سبھی تدابیر اپناﺅ
انہی پہ عمل کرنے میں، سبھی کا ہے بھلا سمجھو
بیماری سے حفاظت بھی، ہے یہ نصف ایماں بھی
طہارت کو کرو لازم، یہی باعثِ شفا سمجھو
گناہوں سے کرو توبہ، رحیم ہے وہ بخش دے گا
ہے ہر ہستی کا خالق رب، اُسی کو آسرا سمجھو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






