یہ ہے تو رب کی جانب سے، رضا سمجھو، سزا سمجھو
نہیں ہے بات معمولی، خدارا کچھ ذرا سمجھو
سانس لینا اذیت ہو، سوچو کیسی طبیعت ہو
ہے یہ موت کی دستک، محض نہ عارضہ سمجھو
جو لقمہ بن چکے اِسکا، انہی سے کچھ سبق سیکھو
بہت تکلیف دہ ہے یہ، اسے موذی وَبا سمجھو
بناﺅ لوگوں سے دُوری، اِسی میں ہے سمجھداری
موت ہے تاک میں باہر، گھروں میں ہی بقا سمجھو
معالج جو بتاتے ہیں، سبھی تدابیر اپناﺅ
انہی پہ عمل کرنے میں، سبھی کا ہے بھلا سمجھو
بیماری سے حفاظت بھی، ہے یہ نصف ایماں بھی
طہارت کو کرو لازم، یہی باعثِ شفا سمجھو
گناہوں سے کرو توبہ، رحیم ہے وہ بخش دے گا
ہے ہر ہستی کا خالق رب، اُسی کو آسرا سمجھو