خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں

Poet: Allama Iqbal By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں

ہر اک مقام سے آگے مقام ہے تیرا
حیات ذوقِ سفر کے سوا کچھ اور نہیں

گراں بہا ہے تو حفظ خودی سے ہے ورنہ
گہری میں آب گہر کے سوا کچھ اور نہیں

رگوں میں گردش خوں ہے اگر تو کیا حاصل
حیات سوز جگر کے سوا کچھ اور نہیں

عروس لالہ! مناسب نہیں ہے مجھ سے حجاب
کہ میں نسیم سحر کے سوا کچھ اور نہیں

جسے کساد سمجھتے ہیں تاجرانِ فرنگ
وہ شۓ متاعِ ہنر کے سوا کچھ اور نہیں

بڑا کریم ہے اقبال بے نوا لیکن
عطائے شعلہ شرر کے سوا کچھ اور نہیں

Rate it:
Views: 1184
10 Sep, 2011