Add Poetry

خریدار

Poet: طارق اقبال حاوی By: Tariq Iqbal Haavi, Lahore

تھا کل تک جو حُسن و اداﺅں کا خریدار
آج دیکھو بن گیا ہے وفاﺅں کا خریدار

آیا تھا رات مجھ سے آنسو خریدنے
اِس دَور کا مشہور دریاﺅں کا خریدار

ہر طرف دِکھ رہے ہیں پیڑ آگ کے
بستی میں آ گیا ہے چھاﺅں کا خریدار

شہر بدر ہوئے ہم جس کی بدولت
گاﺅں پہنچے تو بن چکا تھا گاﺅں کا خریدار

خود جل گیا، بجھا نہ سکا حاوی کا جلا دیپ
نفرت کی آندھیوں اور جفاﺅں کا خریدار

Rate it:
Views: 366
14 Sep, 2017
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets