میرے خوابوں کے گلستاں میں خزائیں رقص کرتی ہیں
میرے ہونٹوں کی لرزش میں وفائیں رقص کرتی ہیں
مجھے وہ لاکھ تڑپائے مگر اس کے لیے اب بھی
میرے دل کے اندھیروں میں دعائیں رقص کرتی ہیں
اسے کہنا لوٹ آئے اب تو سلگتی شام سے پہلے
کسی کی خشک آنکھوں میں صدائیں رقص کرتی ہیں