خزاں رسیدہ پیڑوں کے درمیان
سنسان، ویران، خاموش سڑک پر
ہوا کے دوش پر
اُڑتے سوکھے زرد پتے
جیسے
بے رنگ جیون کی راہ پر
وقت کے دوش پر
بکھرے، ٹوٹے، بے جان خواب
یاس سے بوجھل قدموں تلے
بے بس سی اک چرچراہٹ
آواز ہے شاید
سُوکھے زرد پتوں کی
یا پھر
صدا ہے
بے جان خوابوں کی