خسارے ہی خسارے میں ہوئی تھی
محبت استعارے میں ہوئی تھی
اور اس کے بعد سب کچھ بہہ گیا تھا
بس اک جنبش کنارے میں ہوئی تھی
مجھے پیکر میں جب لایا گیا تھا
نموداری ستارے میں ہوئی تھی
خدا سے میری پہلی گفتگو بھی
سراسر تیرے بارے میں ہوئی تھی
ترے اک روز ملنے کی بشارت
گماں کے استخارے میں ہوئی تھی