جب تجھے خط لکھتا ہوں تو میرا قلم بھی روتا ہے
سچ کہنا کیا تمہارے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے
یہاں پردیس میں تیری یاد ہی میرا سہارا ہے
سوچتا ہوں سات سمندر پار نا جانے کیا حال تمہارا ہے
میں تمہاری ہمت کو سلام کرتا ہوں جاناں
تمہارا بے حد احترام کرتا ہوں
سنا ہے شہر میں چور بازاری ہے غنڈہ گردی ہے
ہر طرف ڈاکہ زنی ہے دہشت گردی ہے
جینا مشکل ہے پھر بھی جی رہی ہو
جدائی کا کڑوا زہر پی رہی ہو
جلد اپنا ملن ہو یہی دعا کرتا رہتا ہوں
ہم کہیں بچھڑ نا جائیں اس بات سے ڈرتا رہتا ہوں