ویسے تو خطائیں ہوئیں مجھ سے بےشمار
کچھ ایسی تھیں جن کو دہرایا میں نے بار بار
مجھ پہ اپنا تو خصوصی کرم کر دے
مجھے نیکی کے رستے پہ سر گرم کردے
تیری قسم اب زندگی سے نہ اکتاؤں گا
جو تو بہتر سمجھے گا اسکو اپناؤں گا
تو روک سکتا ہے جب ان چلتی ہواؤں کو
بخش دے تو یارب میری خطاؤں کو