سر بلند جو کیا خالی فضا پائی ہے
جب بھی گلستاں میں گئے ہم خزاں پائی ہے
جس جرم کا سوچنے سے بھی ڈر لگتا تھا
ایسے جرم کی لاحق میں ہم نے سزا پائی ہے
دوسروں کو خوش دیکھنے کی چاہ کیاغلط تھی؟
انجام میں دل نے ہمیشہ عزا پائی ہے
کوئی زندگی برائی ہی میں نہ کیوں ڈبو ڈالے گا
آ خر میں تو حق نے ہی جزاء پائی ہے
اک بول غلط بیاں ہم کردیتے ہیں جو
سو اس وقت کی نماز پھر قضاء پائی ہے
چلیں کچھ لفظ آ پ بھی سوچ کر رکھ لیں
پر قلم نے تو ہماری ہی رضا پائی ہے