خلاف امید
Poet: ماہم طاہر By: Maham Tahir, Karachiسر بلند جو کیا خالی فضا پائی ہے
جب بھی گلستاں میں گئے ہم خزاں پائی ہے
جس جرم کا سوچنے سے بھی ڈر لگتا تھا
ایسے جرم کی لاحق میں ہم نے سزا پائی ہے
دوسروں کو خوش دیکھنے کی چاہ کیاغلط تھی؟
انجام میں دل نے ہمیشہ عزا پائی ہے
کوئی زندگی برائی ہی میں نہ کیوں ڈبو ڈالے گا
آ خر میں تو حق نے ہی جزاء پائی ہے
اک بول غلط بیاں ہم کردیتے ہیں جو
سو اس وقت کی نماز پھر قضاء پائی ہے
چلیں کچھ لفظ آ پ بھی سوچ کر رکھ لیں
پر قلم نے تو ہماری ہی رضا پائی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






