خلش
Poet: Muhammad Awais Dossi By: Muhammad Awais dossi, Lahoreاشک آنکھوں میں دل میں حسرتیں چھپی ہیں
 کتنی تم سے کہہ دیں کتنی ہی باتیں ابھی انکہی ہیں
 
 تم اپنی رونقوں سے نکل کے آؤ میرے اندھیروں میں
 سنائیں تمہیں وہ افسانے سب ہی جو تم پے مبنی ہیں
 
 ہم ہیں کہ بلکتے رہتے ہیں ایک جھلک کے لیے 
 اور ایک وہ ہیں جنہیں آپ میسر ہر حالت میں ہیں 
 
 وہاں گلے میں تمہارے بانہیں ہیں رقیب کی
 یہاں تنہائیوں میں میری کانٹوں کے بستر ہیں
 
 چھوتے ہیں ہاتھ اسکے جب بدن کو تمہارے 
 جھلس جاتے ہیں ہم کہ جیسے کسی آگ میں ہیں 
 
 کبھی محبت کا اعتراف کرو کسی کشمکش کے بغیر
 اور کیا مانگا ہے تم سے یہ چار حرف ہی تو ہیں
 
 معاف کر دینا دوسی کی خطاؤں کو اے ہمدم
 کہ ہم شاید اب زندگی کے آخری ایام میں ہیں
More Sad Poetry






