خنجر سے کرو بات نہ تلوار سے پوچھو

Poet: سعید راہی By: گل, Rawalpindi

خنجر سے کرو بات نہ تلوار سے پوچھو
میں قتل ہوا کیسے مرے یار سے پوچھو

فرض اپنا مسیحا نے ادا کر دیا لیکن
کس طرح کٹی رات یہ بیمار سے پوچھو

کچھ بھول ہوئی ہے تو سزا بھی کوئی ہوگی
سب کچھ میں بتا دوں گا ذرا پیار سے پوچھو

آنکھوں نے تو چپ رہ کے بھی روداد سنا دی
کیوں کھل نہ سکے یہ لب اظہار سے پوچھو

رونق ہے مرے گھر میں تصور ہی سے جس کے
وہ کون تھا راہیؔ در و دیوار سے پوچھو

Rate it:
Views: 2442
15 Feb, 2022