خنجر سے کرو بات نہ تلوار سے پوچھو

Poet: سعید راہی By: گل, Rawalpindi

خنجر سے کرو بات نہ تلوار سے پوچھو
میں قتل ہوا کیسے مرے یار سے پوچھو

فرض اپنا مسیحا نے ادا کر دیا لیکن
کس طرح کٹی رات یہ بیمار سے پوچھو

کچھ بھول ہوئی ہے تو سزا بھی کوئی ہوگی
سب کچھ میں بتا دوں گا ذرا پیار سے پوچھو

آنکھوں نے تو چپ رہ کے بھی روداد سنا دی
کیوں کھل نہ سکے یہ لب اظہار سے پوچھو

رونق ہے مرے گھر میں تصور ہی سے جس کے
وہ کون تھا راہیؔ در و دیوار سے پوچھو

Rate it:
Views: 2471
15 Feb, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL