لکھ دیا ہے نام میرے نام کی طرح
کر گیا یہ کام بھی ہر کام کی طرح
میں بھی کاتب تھا ایک زمانے کا ادیب
توہفے مے دے گیا قلم آن بان کی طرح
اسنے چھیڈ دی مجھے غزلوں کی وار سے
ٹکراتا رہا ہر وار درو دیوار سے
لکھ دیتا شہرو ساج ایک شام کی طرح
تھا دل مے پختگی میرے امان کی طرح
نفرت نہیں تھا کبھی مجھکو اُس دور مے
یہ سلا ملا ہے چاہت مے جام کی طرح
قیمتی وقت دیکر خریدے تھے کچھ خواب
بِک گیا ہر خواب ساجو سامان کی طرح