خواب تو بس خواب ہوتے ہیں
Poet: Imran By: imran, Sangharخواب تو بس خواب ہوتے ہیں
ہماری جان کا عذاب ہوتے ہیں
شروع میں دیکھتے ہیں جب
یہ تو بڑے ہی نایاب ہوتے ہیں
عمل پیرا جو ہو ان پہ سمجھو
اس کو بڑے ہی ثواب ہوتے ہیں
محبوب کی صورت جو نظر آئے
تو ہاتھوں میں گلاب ہوتے ہیں
میٹنگ کا ہوتا ہے جب ٹائم فکس
ملنے کو پھر ہم بےتاب ہوتے ہیں
یہ کہتے ہیں ان سے مل کر صاحب
آپ تو جی ہمارے ماہتاب ہوتے ہیں
پیار کی ہوتی ہیں چند ہی باتیں
آہستہ آہستہ عزت مآب ہوتے ہیں
ہو جاتی ہے پھر شادی تو یہی
ذندگی کے لیے شراب ہوتے ہیں
خواب چھوٹے ہی دیکھو عمراؔن
فیوچر کا ہمارے یہ باب ہوتے ہیں
More Life Poetry






