خواب تو بس خواب ہوتے ہیں
ہماری جان کا عذاب ہوتے ہیں
شروع میں دیکھتے ہیں جب
یہ تو بڑے ہی نایاب ہوتے ہیں
عمل پیرا جو ہو ان پہ سمجھو
اس کو بڑے ہی ثواب ہوتے ہیں
محبوب کی صورت جو نظر آئے
تو ہاتھوں میں گلاب ہوتے ہیں
میٹنگ کا ہوتا ہے جب ٹائم فکس
ملنے کو پھر ہم بےتاب ہوتے ہیں
یہ کہتے ہیں ان سے مل کر صاحب
آپ تو جی ہمارے ماہتاب ہوتے ہیں
پیار کی ہوتی ہیں چند ہی باتیں
آہستہ آہستہ عزت مآب ہوتے ہیں
ہو جاتی ہے پھر شادی تو یہی
ذندگی کے لیے شراب ہوتے ہیں
خواب چھوٹے ہی دیکھو عمراؔن
فیوچر کا ہمارے یہ باب ہوتے ہیں