خواب تھا یا خیال تھا لوگوں
آدمی خوش حال تھا لوگوں
لاکھ پتھر سہی بچھڑنے کا
کچھ اسے بھی ملال تھا لوگوں
اس نے اپنے مفاد کو دیکھا
عمر بھر کا سوال تھا لوگوں
جو ہمارا ہوا ہے چاہت میں
کیا تمہارا بھی حال تھا لوگوں
وہ بھی دن تھے کہ جب ہمارے بن
اس کا جینا محال تھا لوگوں
بھول کر بھی بھلا نہیں سکتے
اس میں ایسا کمال تھا لوگوں