خواب دیکھتا ہوں
عذاب دیکھتا ہوں
پی کر خون جگر
شباب دیکھتا ہوں
اپنے گناہ بے حد
بے حساب دیکھتا ہوں
گردش میں ساقیا
شراب دیکھتا ہوں
حالات روز بروز
خراب دیکھتا ہوں
زخمی ہاتھوں میں
گلاب دیکھتا ہوں
قدم قدم یہاں
سراب دیکھتا ہوں
ہر طرف خونی
سیلاب دیکھتا ہوں
غم کے روز نئے
باب دیکھتا ہوں
تیرے بدلنے کے
اسباب دیکھتا ہوں
سارے زمانے میں تیرا
انتخاب دیکھتا ہوں