خواب سارے یاد ہیں

Poet: ZIA ULLAH TAHIR By: ZIA ULLAH TAHIR, ISLAMABAD

خواب سارے یاد ہیں
عتاب سارے یاد ہیں

عمر بھر جن سے کھیلا
شباب سارے یاد ہیں

مجھ پر رہے جو مہرباں
احباب سارے یاد ہیں

قصے تیری بے رخی کے
جناب سارے یاد ہیں

گزری محبتوں کے مجھے
آداب سارے یاد ہیں

بوسے کے اک سوال پر
جواب سارے یاد ہیں

مرجھائے ہوے دل کے
گلاب سارے یاد ہیں

صحرائے ہستی میں جو گزرے
سیلاب سارے یاد ہیں

چہرے پہ ڈالے زلفوں کے
نقاب سارے یاد ہیں

تیرے بخشے ہوئے آج تک
عذاب سارے یاد ہیں

امید سحر پہ چھائے طاہر
سحاب سارے یاد ہیں

Rate it:
Views: 757
14 Apr, 2011