خواب سجتے رہے آنکھوں میں
روح الجھتی رہی عذابوں میں
قسمت لگی رہی سنورنے میں
مقدر ڈھلتا رہا سانچوں میں
دکھ چھا گئے سکھ پر
پھول الجھتے رہے کانٹوں میں
پلکیں پروتی رہی آنسو
دل ٹوٹ گیا کسی آرزو میں
نفرت پروان چڑھی دلوں میں
محبت قید ہو گئی کتابوں میں