سنو سوچ کے دیکھا کرو خواب کوئی
کہ شکستگی ٹوٹے خوابوں کی
بڑی بے رحم ہوتی ہے
یہ بن کے شور اُبھر ے گی
اُداسی بن کے چمٹے گی
تمھے راتوں رُلاے گی
کبھی نا ختم ہونے کو
تھکے وجود کی صورت
تمہاری نسلوں میں اُترے گی
اُنھے راتوں جگاے گی
بےچینی بن کے ستاے گی
تعبیر کا کفارہ ادا جب تک نا ہو جائے
صدیوں بھٹکتی ھی جائے گی
تھک کر جب آہ و فغاں کرو گے
صدا آے گی تو بس اتنی
کہ شکستگی ٹوٹے خوابوں کی
بڑی بے رحم ہوتی ہے