خوابوں سے آج کل وہ گزر تو نہیں رہا
Poet: عدیل جالندھری By: عدیل جالندھری , Rahim Yar Khanخوابوں سے آج کل وہ گزر تو نہیں رہا
 اس کا خیال دل سے اتر تو نہیں رہا
 
 یوں مت بگاڑیے میرے طرز عمل کو آپ
 ویسے ہی میں خاموش ہوں ڈر تو نہیں رہا
 
 کیسا گھڑا ہے جس میں کوئی چھید بھی نہیں
 میں کب سے بھر رہا ہوں یہ بھر تو نہیں رہا
 
 تو رہ رہا ہے شوق سے خوش فہمیوں میں رہ
 میں جی رہا ہوں بن تیرے مر تو نہیں رہا
 
 سب مجھ سے کہہ رہے ہیں کہ گھر جاؤ اب عدیل
 گھر جاؤں کس طرح میں مرا گھر تو نہیں رہا
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 