خوابوں سے آج کل وہ گزر تو نہیں رہا

Poet: عدیل جالندھری By: عدیل جالندھری , Rahim Yar Khan

خوابوں سے آج کل وہ گزر تو نہیں رہا
اس کا خیال دل سے اتر تو نہیں رہا

یوں مت بگاڑیے میرے طرز عمل کو آپ
ویسے ہی میں خاموش ہوں ڈر تو نہیں رہا

کیسا گھڑا ہے جس میں کوئی چھید بھی نہیں
میں کب سے بھر رہا ہوں یہ بھر تو نہیں رہا

تو رہ رہا ہے شوق سے خوش فہمیوں میں رہ
میں جی رہا ہوں بن تیرے مر تو نہیں رہا

سب مجھ سے کہہ رہے ہیں کہ گھر جاؤ اب عدیل
گھر جاؤں کس طرح میں مرا گھر تو نہیں رہا

Rate it:
Views: 98
03 Feb, 2025