کبھی سورج کبھی بادل نہیں ہے
وہ اک تارا مجھے حاصل نہیں ہے
نظر پھولوں سے ہٹ کے کس کو دکھے
کوئی منظر بھی اس قابل نہیں ہے
سفر جاری ہے میری سسکیوں کا
میرا کوئی بھی غم باطل نہیں ہے
حیات جاوداں پا لوں میں کیسے
میری خاطر کوئی پاگل نہیں ہے
سمجھتا کس طرح مریم وہ تم کو
کوئی لمحہ بھی اسکا فاضل نہیں ہے